Tuesday, August 4, 2009

Shab e barat nd going to qabrustan

This is our new research for the muslims may this help them in problems theyare facing nd may ALLAH help us all


Let us now have a brief look of the ahadees presented in favour of thz amal of going to qabrustan at shab e barat nd doing all the other deeds with many people are doing like going to masajids nd doing all the rubish things puting lights on masajis nd many other things as well now let us see ahadees in the light of usool hadees nd ilm e rijal

let us see the first hadees


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً فَخَرَجْتُ فَإِذَا هُوَ بِالْبَقِيعِ فَقَالَ أَکُنْتِ تَخَافِينَ أَنْ يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْکِ وَرَسُولُهُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي ظَنَنْتُ أَنَّکَ أَتَيْتَ بَعْضَ نِسَائِکَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَنْزِلُ لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْيَا فَيَغْفِرُ لِأَکْثَرَ مِنْ عَدَدِ شَعْرِ غَنَمِ کَلْبٍ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَکرٍ الصِّدِّيقِ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَائِشَةَ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ الْحَجَّاجِ و سَمِعْت مُحَمَّدًا يُضَعِّفُ هَذَا الْحَدِيثَ و قَالَ يَحْيَی بْنُ أَبِي کَثِيرٍ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عُرْوَةَ وَالْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ

احمد بن منیع، یزید بن ہارون، حجاج بن ارطاہ، یحیی بن ابوکثیر، عروہ، عائشہ سے روایت ہے کہ ایک رات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہ پایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تلاش میں نکلی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بقیع میں تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم ڈر رہی تھی کہ اللہ اور اسکا رسول تم پر ظلم نہ کریں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے سمجھا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی دوسری بیوی کے پاس تشریف لے گئے ہوں گے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی شعبان کی پندرھویں رات کو آسمان دنیا پر اترتے ہیں اور بنوکلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ تعداد میں لوگوں کی مغفرت فرماتے ہیں اس باب میں حضرت ابوبکر صدیق سے بھی روایت ہے امام ابوعیسی ترمذی فرماتے ہیں کہ ہم حدیث عائشہ کو حجاج کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے

Jame tirmizi
Let us check the authencity of thz rivayat now



First of all is rivayat main ravi hai
الاسم : يحيى بن أبى كثير الطائى مولاهم ، أبو نصر اليمامى
رتبته عند ابن حجر : ثقة ثبت لكنه يدلس و يرسل

He was siqa but he was mudalis nd he is narrating this hadees by the term an as the usool hadees have this rule that if a mudalis ravi narrates a hadess wid an tht hadees will be automatically zaeef

Secondly imam bukhari said abt thz hadees tht it is zaeef the reason is mention below

ہیں امام بخاری نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے امام بخاری کہتے ہیں کہ یحیی بن کثیر نے عروہ سے اور حجاج نے یحیی بن کثیر سے کوئی حدیث نہیں سنی

Thz mean tht thz rivayat is also munqata which is a type of zaeef
Let us now see the second ravi now
حجاج بن أرطاة
رتبته عند ابن حجر : صدوق كثير الخطأ و التدليس ، أحد الفقهاء
رتبته عند الذهبي : أحد الأعلام ، على لين فيه . . . قال أحمد : كان من حفاظ الحديث . . . و قال أبو حاتم : صدوق يدلس ، فإذا قال حدثنا فهو صالح . . .
He is also mudalis nd he was kaseer ul khata means comit many mistakes in narating hadees secondly he is also narrating wid term an as I have told have before
Let us now see the next hadees presented in favour of thz shab re barat


the next hadees



حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي سَبْرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا کَانَتْ لَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ فَقُومُوا لَيْلَهَا وَصُومُوا نَهَارَهَا فَإِنَّ اللَّهَ يَنْزِلُ فِيهَا لِغُرُوبِ الشَّمْسِ إِلَی سَمَائِ الدُّنْيَا فَيَقُولُ أَلَا مِنْ مُسْتَغْفِرٍ لِي فَأَغْفِرَ لَهُ أَلَا مُسْتَرْزِقٌ فَأَرْزُقَهُ أَلَا مُبْتَلًی فَأُعَافِيَهُ أَلَا کَذَا أَلَا کَذَا حَتَّی يَطْلُعَ الْفَجْرُ

حسن بن علی خلال، عبدالرزاق، ابن ابی سبرة، ابراہیم بن محمد، معاویہ بن عبد اللہ بن جعفر، عبد اللہ بن جعفر، حضرت علی بن ابی طالب فرماتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب نصف شعبان کی رات ہو تو رات کو عبادت کرو اور آئندہ دن روزہ رکھو اس لئے کہ اس میں غروب شمس سے فجر طلووع ہونے تک آسمان دنیا پر اللہ تعالیٰ نزول فرماتے ہیں اور یہ کہتے ہیں ہے کوئی مغفرت کا طلبگار کہ میں اس کی مغفرت کروں۔ کوئی روزی کا طلبگار کہ میں اس کو روزی دوں۔ ہے کوئی بیمار کہ میں اس کو بیماری سے عافیت دوں ہے کوئی ایسا ہے کوئی۔ یہاں تک کہ فجر طلوع ہو جاتی ہے

Ibn e majah kitab us salat 1388


Let us see this hadees now as well

There is a ravi in this hadees whoz name is

أبو بكر بن عبد الله بن محمد بن أبى سبرة
و قال عبد الله بن أحمد بن حنبل ، عن أبيه : ليس بشىء ، كان يضع الحديث و يكذب

Imam ahemed bin hanbal said he is nothing he made hadees nd he is a liar
و قال الغلابى ، عن يحيى بن معين : ضعيف الحديث
Yahya bin mueen bin said he is zaeef

و قال على ابن المدينى : كان ضعيفا فى الحديث ، و كان ابن جريج أخذ منه مناولة

Ibn e madini said he is zaeef in hadees

و قال إبراهيم بن يعقوب الجوزجانى : يضعف حديثه .
He is zaeef ul hadees
و قال البخارى : ضعيف .
و قال فى موضع آخر : منكر الحديث .

Imam bukhari said if says any body munkar e hadees to quote a hadees from his not permited
و قال النسائى : متروك الحديث .
Imam nisae said he is matrook ul hadees

So thz hadees also get zaeef lets see the next one


thz is the next hadees


حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ أَبُو بَکْرٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا حَجَّاجٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ فَقَدْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَخَرَجْتُ أَطْلُبُهُ فَإِذَا هُوَ بِالْبَقِيعِ رَافِعٌ رَأْسَهُ إِلَی السَّمَائِ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ أَکُنْتِ تَخَافِينَ أَنْ يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْکِ وَرَسُولُهُ قَالَتْ قَدْ قُلْتُ وَمَا بِي ذَلِکَ وَلَکِنِّي ظَنَنْتُ أَنَّکَ أَتَيْتَ بَعْضَ نِسَائِکَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَی يَنْزِلُ لَيْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْيَا فَيَغْفِرُ لِأَکْثَرَ مِنْ عَدَدِ شَعَرِ غَنَمِ کَلْبٍ

علیہ وآلہ وسلم کو (اپنے بستر پر نہ) پایا تو تلاش میں نکلی دیکھتی ہوں کہ آپ بقیع میں آسمان کی طرف سر اٹھائے ہوئے ہیں۔ آپ نے فرمایا اے عائشہ ! کیا تمہیں یہ اندیشہ ہوا کہ اللہ اور اس کا رسول تم پر ظلم کریں گے (کہ میں کسی اور بیوی کے ہاں چلا جاؤں گا) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا مجھے ایسا کوئی خیال نہ تھا بلکہ میں نے سمجھا کہ آپ اپنی کسی اہلیہ کے ہاں (کسی ضرورت کی وجہ سے) گئے ہوں گے۔ تو آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی شب آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں اور بنو کلب کی بکریوں سے بھی زیادہ لوگوں کی بخشش فرما دیتے ہیں (بنو کلب کے پاس تمام عرب سے زیادہ بکریاں تھیں) ۔

Ibne e maja kitab us salat hadees number 1389


الاسم : يحيى بن أبى كثير الطائى مولاهم ، أبو نصر اليمامى
رتبته عند ابن حجر : ثقة ثبت لكنه يدلس و يرسل

He was siqa but he was mudalis nd he is narrating this hadees by the term an as the usool hadees have this rule that if a mudalis ravi narrates a hadess wid an tht hadees will be automatically zaeef

Secondly imam bukhari said abt thz hadees tht it is zaeef the reason is mention below

ہیں امام بخاری نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے امام بخاری کہتے ہیں کہ یحیی بن کثیر نے عروہ سے اور حجاج نے یحیی بن کثیر سے کوئی حدیث نہیں سنی



the next hadees


حَدَّثَنَا رَاشِدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ رَاشِدٍ الرَّمْلِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ عَنْ ابْنِ لَهِيعَةَ عَنْ الضَّحَّاکِ بْنِ أَيْمَنَ عَنْ الضَّحَّاکِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَرْزَبٍ عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ لَيَطَّلِعُ فِي لَيْلَةِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ فَيَغْفِرُ لِجَمِيعِ خَلْقِهِ إِلَّا لِمُشْرِکٍ أَوْ مُشَاحِنٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ النَّضْرُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ الضَّحَّاکِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مُوسَی عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ

راشد بن سعید بن راشد رملی، ولید، ابن لھیعہ، ضحاک بن ایمن، ضحاک بن عبدالرحمن بن عرزب، حضرت ابوموسیٰ اشعری سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی شب متوجہ ہوتے ہیں اور تمام مخلوق کی بخشش فرما دیتے ہیں سوائے شرک کرنے والے اور کینہ رکھنے والے کے۔ دوسری سند سے بھی ایسا ہی مضمون مروی ہے
Ibn e maja kitab us salat hadees number 1390


الاسم : الضحاك بن أيمن الكلبى
الطبقة : 6 : من الذين عاصروا صغارالتابعين
روى له : ق ( ابن ماجه )
رتبته عند ابن حجر : مجهول
رتبته عند الذهبي : لم يثبت

hafiz ibn e hajar said he is majhool meanz he is not known imam zehbi says he is not proved


الاسم : عبد الله بن لهيعة بن عقبة الحضرمى الأعدولى ، و يقال الغافقى ، أبو عبد الرحمن ، و يقال أبو النضر ، المصرى الفقيه القاضى
الطبقة : 7 : من كبار أتباع التابعين
الوفاة : 174 هـ
روى له : م د ت ق ( مسلم - أبو داود - الترمذي - ابن ماجه )
رتبته عند ابن حجر : صدوق ، خلط بعد احتراق كتبه و رواية ابن المبارك و ابن وهب عنه أعدل من غيرهما
رتبته عند الذهبي : ضعف . . . ، قلت : العمل على تضعيف حديثه

he iz zaeef bil ijma mean every muhadis says he is zaeef

الاسم : الوليد بن مسلم القرشى
رتبته عند ابن حجر : ثقة لكنه كثير التدليس و التسوية

he is mudalis nd the same rule make this hadees zaeef as well




nw if any one wants to do this deed

he should first see these ahadees


آدم بن ابی ایاس، شعبہ، عمرو بن مرہ، مرہ ہمدانی، حضرت عبد اللہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ سب سے اچھی بات اللہ تعالی کی کتاب ہے اور سب سے بہتر طریقہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا طریقہ ہے، اور سب سے برے کام بدعت کے کام ہیں اور جس چیز کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے وہ ہو کر رہے گا اور تم اللہ تعالی کو عاجز کرنے والے نہیں ہو۔

Sahi bukhari hadees number 6796

عمر بن حفص بن غیاث، حفص بن غیاث، اعمش، ابراہیم تیمی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ حضرت علی نے ہم لوگوں کے سامنے اینٹ کے منبر پر خطبہ دیا، ان کے پاس تلوار تھی، جس سے ایک صحیفہ لٹکا ہوا تھا اس کو انہوں نے کھولا تو اس میں اونٹ کی دیت کے احکام تھے، اس میں یہ بھی تھا، مدینہ کے عیر سے لے کر فلاں مقام تک حرم ہے، جس نے اس میں کوئی نئی بات پیدا کی (بدعت کی (تو اس پر اللہ کی اور تمام فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، اس کی نہ کوئی فرض عبادت اور نہ نفل عبادت مقبول ہو گی، اور اس میں یہ بھی لکھا ہے، کہ مسلمانوں کے ذمہ ایک ان میں ایک آدمی یہ بھی کر سکتا ہے، جس نے کسی مسلمان کے عہد کو توڑا تو اللہ اور فرشتوں کی لعنت ہے اور اس کی نہ کوئی فرض عبادت مقبول ہوگی اور نہ نفل عبادت مقبول ہو گی، اور جس نے کسی قوم سے اپنے مالکوں کی اجازت کے بغیر موالات کیا تو اس پر اللہ کی اور فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے نہ تو اس کی کوئی فرض عبادت مقبول ہوگی اور نہ کوئی نفل عبادت مقبول ہو گی۔

Sahi bukhari 6818


see the amal of sahaba


محمدبن کثیر، سفیان، ابویحیی، قتات، مجاہد سے روایت ہے کہ میں (عبد اللہ) ابن عمر کے ساتھ تھا ایک شخص نے تثویب کہی راوی کو شک ہے کہ ظہر میں کی یا عصر میں حضرت مجاہد کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہاں سے چل نکلو کیونکہ بدعت ہے۔

abu dawood kitab us salat hadees number 636


kindly read this hadees care fully

احمد بن حنبل، ولید بن مسلم، ثور بن یزید، خالد بن معدان، حضرت عبدالرحمن بن عمرو السلمی اور حجر بن حجر دونوں سے روایت ہے کہ ہم عرباض بن ساریہ کے پاس آئے اور وہ ان لوگوں میں سے تھے جن کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔وَلَا عَلَی الَّذِينَ إِذَا مَا أَتَوْکَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُکُمْ عَلَيْهِ پس جب عرباض آئے پس ہم نے انہیں سلام کیا اور کہا کہ ہم دونوں آپ کے پاس زیارت کرنے آپ کی عیادت کرنے اور آپ سے کچھ استفادہ کرنے آئے ہیں تو عرباض نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک روز ہمیں نماز پڑھائی پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور ہمیں ایک بلیغ اور نصیحت بھرا وعظ فرمایا کہ جسے سن کر آنکھیں بہنے لگے اور قلوب اس سے ڈر گئے تو ایک کہنے والے نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گویا کہ یہ رخصت کرنے والے کی نصیحت ہے۔ تو آپ ہمارے لیے کیا مقرر فرماتے ہیں فرمایا کہ میں تمہیں اللہ سے ڈرنے اور تقوی کی وصیت کرتا ہوں اور سننے کی اور ماننے کی اگرچہ ایک حبشی غلام تمہارا امیر ہو پس جو شخص تم میں سے میرے بعد زندہ رہے گا تو عنقریب وہ بہت زیادہ اختلافات دیکھے گا پس تم پر لازم ہے کہ تم میری سنت اور خلفائے راشدین میں جو ہدایت یافتہ ہیں کی سنت کو پکڑے رہو اور اسے نواجذ (ڈاڑھوں) سے محفوظ پکڑ کر رکھو اور دین میں نئے امور نکالنے سے بچتے رہو کیونکہ ہرنئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے

Abu dawood kitab us sunan hadees number 4546



عتبہ بن عبد اللہ، ابن مبارک، سفیان، جعفربن محمد، وہ اپنے والد سے، جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ دیتے تو اللہ کی حمد و ثنا بیان کرتے جیسے کہ اس کا حق ہے۔ پھر فرماتے جیسے اللہ تعالی ہدایت دے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے اللہ گمراہ کرے اسے ہدایت دینے والا کوئی نہیں۔ یقین رکھو سب سے سچی کتاب اللہ کی کتاب اور سب سے بہتر طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا طریقہ ہے۔ سب سے بری چیز (دین میں) نئی چیز پیدا کرنا ہے اور ہر نئی چیز بدعت ہے ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہیی جہنم میں لے جائے گی۔ پھر فرماتے میں اور قیامت اتنی قریب ہیں جتنی یہ دو انگلیاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب قیامت کا ذکر کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رخسار مبارک سرخ ہوجاتے آواز بلند ہوجاتی اور غصہ تیز ہوجاتا جیسے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی لشکر کو ڈرا رہے ہوں کہ صبح یا شام کے وقت تم لوگوں کو لشکر لوٹ لے گا۔ جو شخص مال چھوڑ کر مرے گا وہ اس کے ورثاء کا ہے اور جو شخص قرض یا بچے چھوڑ کر مرے گا اس کا قرض اور بچوں کی پرورش کا میں ذمہ دار ہوں کیونکہ کہ میں مسلمانوں کا ولی ہوں۔

sunan nisae kitab ul eideen hadees number 1581



FOR THOSE WHO WANT TO LEARN ITS ENOUGH

i have given all the evidences tht doing all these deed on shab barat are bidat nd one cant perform these deeds if he does he is going against Rasool kareem nd he will surely go to hell then


kindly remember me in ur prayers

A ARTICLE BY IKRAM MUHAMMADI






No comments:

Post a Comment