Monday, August 24, 2009

LA NIKAH ILA B WALI

This is our new research for the muslims may this help them in problems theyare facing nd may ALLAH help us all

As this a core issue so main chahta hun k mere bhai aur behno k yeh bat pata chal gaye k wali k razamandi k bhina islam main nikah ka koi concept nhi hai jaise k aj kal court marriages wagera ka silsila hai so i want to clear k is tarah nikah nhi hota aur jo nikah hota hai woh batil hota hai let us see thz bundle of ahadees now in thz regard


عبد بن حمید، ہشام بن قاسم، مبارک بن فضالة، حسن، حضرت معقل بن یسار رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عہد رسالت میں اپنی بہن کا کسی مسلمان سے نکاح کیا۔ تھوڑا عرصہ وہ ساتھ رہے پھر اس نے طلاق دے دی اور عدت گزر جانے تک رجوع نہیں کیا یہاں تک کہ عدت گزر گئی۔ پھر وہ دونوں (یعنی میاں، بیوی) ایک دوسرے کو چاہنے لگے۔ چنانچہ دوسرے لوگوں کے ساتھ اس آدمی نے بھی نکاح کا پیغام بھیجا تو میں (یعنی معقل بن یسار رضی اللہ تعالی عنہ) نے کہا اے کمینے میں نے اسے تمہارے نکاح میں دے کر تمہاری عزت افزائی کی تھی اور تم نے اسے طلاق دے دی۔ اللہ کی قسم وہ کبھی تمہاری طرف رجوع نہیں کرئے گی۔ راوی کہتے ہیں کہ اللہ تعالی ان دونوں کی ایک دوسرے کی ضرورت کو جانتا تھا۔ چنانچہ یہ آیت کریمہ نازل ہوئیں "وَإِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَائَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ إِلَی قَوْلِهِ وَأَنْتُمْ لَا تَعْلَمُونَ" (اور اگر تم میں سے کچھ لوگ اپنی بیویوں کو طلاق دے دیں اور ان کی عدت پوری ہو جائے تو تم انہیں اپنے سابق شوہروں سے (دوبارہ) نکاح کرنے سے مت روکو) بشرطیکہ وہ قاعدے کے مطابق اور باہم رضامند ہوں۔ اس سے اس شخص کو نصیحت کی جاتی ہے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے۔ اس نصیحت کا قبول کرنا تمہارے لئے زیادہ صفائی اور پاکی کی بات ہے کیونکہ اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے) جب معقل رضی اللہ تعالی عنہ نے یہ آیات سنیں تو فرمایا اللہ ہی کیلئے سمع واطاعت ہے۔ پھر اسے بلایا اور فرمایا میں اسے تمہارے نکاح میں دے کر تمہارا اکرام کرتا ہوں۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اور کئی سندوں سے حسن سے منقول ہے۔ اس حدیث میں اس بات پر دلالت ہے کہ بغیر ولی کے نکاح جائز نہیں۔ اس لئے کہ معقل بن یسار رضی اللہ تعالی عنہ کی بہن مطلقہ تھیں۔ چنانچہ اگر نکاح کا اختیار ہوتا تو وہ اپنا نکاح خود کر لیتیں اور معقل بن یسار رضی اللہ تعالی عنہ کی محتاج نہ ہوتیں اس آیت میں خطاب بھی اولیاء (سرپرستوں) کیلئے ہے کہ انہیں نکاح سے مت روکو۔ لہذا آیت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نکاح کا اختیار عورتوں کی رضامندی کے ساتھ ان کے اولیاء (سرپرستوں) کو ہے۔

sunan tirmizi kitab ut tafseer 3102


قتیبہ بن سعید، مالک بن انس، عبد اللہ، نافع بن جبیر بن مطعم، حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بالغہ عورت اپنے نفس کی ولی سے زیادہ حقدار ہے اور کنواری لڑکی سے بھی نکاح کی اجازت لی جائے اور اس کی اجازت خاموش رہنا ہے یہ حدیث حسن صحیح ہے شعبہ اور سفیان ثوری نے اسے مالک بن انس سے روایت کیا ہے بعض لوگوں نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے کہ ولی کے بغیر نکاح ہوسکتا ہے لیکن یہ استدلال صحیح نہیں ہے کیونہ ابن عباس سے یہ حدیث کئی سندوں سے مروی ہے۔ کہ آپ نے فرمایا ولی کے بغیر نکاح صحیح نہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت ابن عباس نے اسی پر فتوی بھی دیا ہے اور فرمایا کہ ولی کے بغیر نکاح نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ قول کہ بالغہ اپنے نفس کی ولی سے زیادہ حقدار ہے کا مطلب اکثر علماء کے نزدیک یہ ہے کہ ولی اسکی رضامندی اور اجازت کے بغیر اس کا نکاح نہ کرے۔ اگر ایسا کرے گا تو نکاح ٹوٹ جائے گا جیسے کہ خنساء بنت خدام کی حدیث میں ہے کہ وہ بیوہ تھیں اور ان کے والد نے ان کی مرضی کے بغیر ان کا نکاح کر دیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نکاح کو فسخ کر دیا۔

Sunan tirmizi kitab un nikah 1092


محمد بن کثیر، سفیان، ابن جریج، سلیمان بن موسی، زہری، عروہ، حضرت عا ئشہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو عورت اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرے تو اس کا نکاح باطل ہے (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بات تین مرتبہ فرما ئی) اور اگر (اس کے شوہر نے) اس سے صحبت کر لی تو اس کو اس فا ئدے کے عوض مہر دینا پڑے گا جو اس نے اس سے حا صل کیا ہے۔ اگر ولی آپس میں اختلاف کریں تو جس کا کوئی و لی نہ ہو اس کا ولی بادشاہ (حا کم وقت) ہے

abu dawood kitab nikah hadees number 2065

ابن ابی عمر، سفیان بن عیینہ، ابن جریج، سلیمان، زہری، عروہ، حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو عورت ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرے اس کا نکاح باطل ہے باطل ہے، باطل ہے، پھر اگر خاوند نے اس سے جماع کیا تو اس پر مہر واجب ہو جائے گا کیونکہ مرد نے اس کی شرمگاہ سے فائدہ اٹھایا اگر ان کے درمیان کوئی جھگڑا ہو جائے تو بادشاہ وقت اس کا ولی ہے جس کا کوئی ولی (وارث) نہ ہو۔ یہ حدیث حسن ہے

sunan tirmizi kitab un nikah hadees number 1093

ابوبکر بن ابی شیبہ، معاذ ، ابن جریج، سلیمان بن موسی، عروہ، حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا! جس عورت کا نکاح ولی نہ کرایا ہو تو اس کا نکاح باطل ہے اس کا نکاح باطل ہے اگر مرد نے اس سے صحبت کرلی تو اسے اس وجہ سے مہر ملے گا اور لوگوں میں جھگڑا ہو تو بادشاہ ولی ہے اس کا جس کا کوئی ولی نہ ہو۔

ibn e maja kitab un nikah hadees number 1880

i can quote a bundle of ahadees in thz regard but i think these are enough all the above mention ahadees shows that there is no nikah widout the wali is agree on that nikah and all the court marriages going on now a days have no respect in islam

A Article by
Ikram Muhammadi




No comments:

Post a Comment