Sunday, July 19, 2009

Nazool Essa in the light of Quran nd Sunnah

I have decided tht we should have a brief analysis of thz aqeda which many munkareen hadees as Mr. Ghamdi nd others as well have which is the similarity between them and the qadyani party that hazrat essa have died nd he will not cum back to thz world again let us see what quran nd sunnah say abt it
Let us see wht quran says First
اِذْ قَالَ اللّٰهُ يٰعِيْسٰٓى اِنِّىْ مُتَوَفِّيْكَ وَرَافِعُكَ اِلَيَّ وَمُطَهِّرُكَ مِنَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَجَاعِلُ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْكَ فَوْقَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ ۚثُمَّ اِلَيَّ
مَرْجِعُكُمْ فَاَحْكُمُ بَيْنَكُمْ فِيْمَا كُنْتُمْ فِيْهِ تَخْتَلِفُوْنَ 55؀
جب اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے عیسیٰ! میں تجھے پورا لینے والا ہوں (١) اور تجھے اپنی طرف اٹھانے والا ہوں اور تجھے کافروں سے پاک کرنے والا ہوں (٢) اور تیرے تابعداروں کو کافروں کے اوپر غالب کرنے والا ہوں قیامت کے دن تک (٣) پھر تم سب کا لوٹنا میری ہی طرف ہے میں ہی تمہارے آپس کے تمام تر اختلافات کا فیصلہ کرونگا۔
Surah ale imran ayat number 55
Let see the tafseer bil hadees of thz ayat
وقال ابن أبي حاتم: حدثنا أبي، حدثنا أحمد بن عبد الرحمن، حدثنا عبد الله بن أبي جعفر، عن أبيه، حدثنا الربيع بن أنس، عن الحسن أنه قال في قوله: { إِنِّي مُتَوَفِّيكَ } يعني وفاة المنام، رفعه الله في منامه. قال الحسن: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لليهود: "إنَّ عِيسَى لمَْ يَمُتْ، وَإنَّه رَاجِع إلَيْكُمْ قَبْلَ يَوْمِ الْقَيامَةِ" (8) .
Rasool ALLAH ny yahoodiyoon ko mukhatib ker k kaha k beshaq Essa ko mot nhi aye woh qayamat se pehle tumhare taraf lot ker ain gy Ibn e abi hatim bahawala tafseer ibn e kaseer
7133 - حدثني المثنى قال، حدثنا إسحاق قال، حدثنا عبد الله بن أبي جعفر، عن أبيه، عن الربيع في قوله:"إني متوفيك"، قال: يعني وفاةَ المنام، رفعه الله في منامه = قال الحسن: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لليهود:"إن عيسَى لم يمتْ، وإنه راجعٌ إليكم قبل يوم القيامة. (
Tafseer tibri
Let us see the next ayat now
وَاِنْ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ اِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهٖ قَبْلَ مَوْتِهٖ ۚ وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ يَكُوْنُ عَلَيْهِمْ شَهِيْدًا
١٥٩؀ۚ اہل کتاب میں ایک بھی ایسا نہ بچے گا جو حضرت عیسٰی علیہ السلام کی موت سے پہلے ان پر ایمان نہ لا چکے
(١) اور قیامت کے دن آپ ان پر گواہ ہونگے۔ (٢)
No one will remain from among the People of the Book but will certainly believe in him before he dies, and on the Day of Doom, he shall be a witness against them. Surah nissa ayat number 159 let c the tafseer of thz ayat frm thz hadees RAsool wich is narated in sahiain
اس حدیث سے ہوتی ہے جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ جس میں آپ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ حضرت عیسی تم لوگوں کے اندر ایک عادل حکمران کے طور پر تشریف لائینگے۔ تب وہ صلیب کو توڑ دینگے، خنزیر کو قتل کر دینگے۔ جزیہ ختم کر دینگے۔ اور مال اتنا عام ہو جائیگا کہ کوئی اس کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہوگا۔ یہاں تک کہ ایک سجدہ پوری روئے زمین اور اس کی سب دولت سے بھی بڑھ کر ہوگا۔
Meanz if hazrat essa have died then thz ayat of quran is claiming a false thing because ever one knws jews are also ahle kitab they didnt bel in him at all so it means tht he will cum back
Lets us see the next ayat now
وَّقَوْلِهِمْ اِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيْحَ عِيْسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُوْلَ اللّٰهِ ۚ وَمَا قَتَلُوْهُ وَمَا صَلَبُوْهُ وَلٰكِنْ شُبِّهَ لَهُمْ ۭ وَاِنَّ الَّذِيْنَ اخْتَلَفُوْا فِيْهِ لَفِيْ شَكٍّ مِّنْهُ ۭ مَا لَهُمْ بِهٖ مِنْ عِلْمٍ اِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ ۚ وَمَا قَتَلُوْهُ يَقِيْنًۢا ١٥٧؀ۙ
اور یوں کہنے کے باعث کہ ہم نے اللہ کے رسول مسیح عیسٰی بن مریم کو قتل کر دیا حالانکہ نہ تو انہوں نے اسے قتل کیا نہ سولی پر چڑھایا (١) بلکہ ان کے لئے (عیسیٰ) کا شبیہ بنا دیا گیا تھا (٢) یقین جانو کہ حضرت عیسٰی (علیہ السلام) کے بارے میں اختلاف کرنے والے ان کے بارے میں شک میں ہیں، انہیں اس کا کوئی یقین نہیں بجز تخمینی باتوں پر عمل کرنے کے (٣) اتنا یقینی ہے کہ انہوں نے انہیں قتل نہیں کیا۔
Surah nisa ayat number 157
thz ayat clearly states tht jews were not able to crusified hazrat essa if any one claims he was alive after that he should cum wid a strong evedence
Let us see the Ahadees now
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُاللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَيُوشِکَنَّ أَنْ يَنْزِلَ فِيکُمْ ابْنُ مَرْيَمَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَکَمًا مُقْسِطًا فَيَکْسِرَ الصَّلِيبَ وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ وَيَفِيضُ الْمَالُ حَتَّی لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُا قَالَ رَسُولُ
قتیبہ بن سعید، لیث، محمد بن رمح، لیث، ابن شہاب، ابن مسیب سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ بن سے سنا فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ عنقریب تم لوگوں میں حضرت عیسی علیہ السلام نزول فرمائیں گے شریعت محمدیہ کے مطابق حکم دیں گے اور عدل وانصاف کریں گے صلیب (سولی) توڑ ڈالیں گے اور خنزیر کو قتل کریں گے اور جزیہ کو موقوف کریں گے اور مال بہت دیں گے یہاں تک کہ کوئی مال قبول کرنے والا نہیں رہے گا۔
Sahi Muslim kitab u leman hadees number
389 حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ أَبِي سَرِيحَةَ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غُرْفَةٍ وَنَحْنُ أَسْفَلَ مِنْهُ فَاطَّلَعَ إِلَيْنَا فَقَالَ مَا تَذْکُرُونَ قُلْنَا السَّاعَةَ قَالَ إِنَّ السَّاعَةَ لَا تَکُونُ حَتَّی تَکُونَ عَشْرُ آيَاتٍ خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ وَخَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ وَخَسْفٌ فِي جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَالدُّخَانُ وَالدَّجَّالُ وَدَابَّةُ الْأَرْضِ وَيَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَطُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا وَنَارٌ تَخْرُجُ مِنْ قُعْرَةِ عَدَنٍ تَرْحَلُ النَّاسَ قَالَ شُعْبَةُ وَحَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ رُفَيْعٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ أَبِي سَرِيحَةَ مِثْلَ ذَلِکَ لَا يَذْکُرُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ و قَالَ أَحَدُهُمَا فِي الْعَاشِرَةِ نُزُولُ عِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ و قَالَ الْآخَرُ وَرِيحٌ تُلْقِي النَّاسَ فِي الْبَحْرِ
عبید اللہ بن معاذ عنبری ابوشعبہ، ابی طفیل حضرت ابوسریحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حذیفہ بن اسید سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک کمرہ میں تھے اور ہم آپ سے نیچے تھے پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف تشریف لائے تو فرمایا تم کس چیز کا ذکر کر رہے ہو ہم نے عرض کیا قیامت کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک نہ آئے گی جب تک دس علامات پوری نہ ہوجائیں گی مشرق میں دھنسنا اور مغرب میں دھنسنا اور ایک دھنسنا جزیرہ العرب میں ہوگا اور دھواں دجال دابة الارض یاجوج ماجوج سورج کا مغرب سے طلوع ہونا اور آگ جو عدن کے کنارے سے نکلے گی جو لوگوں کو ہانک کر لے جائے گی دوسری سند ذکر کی ہے اس میں یہ حدیث اسی طرح مروی ہے لیکن اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں اور ان میں سے ایک نے دسویں علامت کے بارے میں کہا کہ وہ عیسی بن مریم کا نزول ہے اور دوسرے نے کہا وہ آندھی ہے جو لوگوں کو سمندر میں ڈال دے گی۔
Sahi muslim kitab ul fitan hadees number 7280
حَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ الْحَکَمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعِجْلِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ فُرَاتٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الطُّفَيْلِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَرِيحَةَ قَالَ کُنَّا نَتَحَدَّثُ فَأَشْرَفَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِ مُعَاذٍ وَابْنِ جَعْفَرٍ و قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ الْحَکَمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ عَنْ أَبِي سَرِيحَةَ بِنَحْوِهِ قَالَ وَالْعَاشِرَةُ نُزُولُ عِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ قَالَ شُعْبَةُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ عَبْدُ الْعَزِيزِ
محمد بن مثنی، ابونعمان حکم بن عبد اللہ عجلی شعبہ، فراب ابوطفیل حضرت ابوسریحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم گفتگو کر رہے تھے کہ اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں جھانک کر دیکھا باقی حدیث گزر چکی البتہ دسویں علامت اس میں عیسی بن مریم کا نزول مذکور ہے اور بقول شعبہ عبدالعزیز نیا سے مرفوع روایت نہیں کیا۔
Sahi muslim kitab ul fitan hadees number 7282
یحیی بن جابر طائی، عبدالرحمن بن جبیر، جبیربن نفیر، حضرت نواس بن سمعان کلابی فرماتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علی بن حجر، ولید بن مسلم و عبداللہ بن عبدالرحمن بن یزید بن جابر،علیہ وآلہ وسلم نے دجال کا ذکر کیا تو اس طرح اس کی ذلت و حقارت اور اس کے فتنے کی بڑائی بیان کی کہ ہم سمجھنے لگے کہ وہ کھجوروں کی آڑ میں ہے پھر ہم لوگ آپ کے پاس سے چلے گئے اور دوبارہ خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے دلوں کے خوف کو بھانپ گئے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کیا حال ہے؟ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کل آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دجال کا فتنہ بیان کیا تو ہمیں یقین ہوگیا کہ وہ کھجوروں کی آڑ میں ہے یعنی یقینا وہ آنے والا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دجال کے علاوہ ایسی بھی چیزیں ہیں جن کا مجھے دجال کے فتنے سے زیادہ خوف ہے کیونکہ اگر دجال میری موجودگی میں نکلا تو میں اس سے تم لوگوں کی طرف سے مقابلہ کرنے والا ہوں اور اگر میری غیر موجودگی میں نکلا تو ہر شخص خود اپنے نفس کی طرف سے مقابلہ کرے گا اور اللہ تعالی میری طرف سے ہر مسلمان کا محافظ ہے اس کی صفت یہ ہے وہ جوان ہوگا گھنگریالے بالوں والا ہوگا اس كى ایک آنکھ ہوگی اور عبدالعزی بن قطن کا ہم شکل ہوگا اگر تم میں سے کوئی اسے دیکھے تو سورة کہف کی ابتدائی آیات پڑھے وہ شام اور عراق کے درمیان سے نکلے گا اور دائیں بائیں کے لوگوں کو خراب کرے گا اے اللہ کے بندو ثابت قدم رہنا پھر ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ کتنی مدت زمین پر ٹھہرے گا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا چالیس دن تک پہلا دن ایک سال کے برابر دوسرا ایک ماہ اور تیسرا ایک ہفتے کے برابر ہوگا پھر باقی دن تمہارے عام دنوں کے برابر ہوں گے کیا اس میں ایک دن کی نماز کافی ہوگی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں بلکہ اندازہ لگا لینا ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زمین میں اس کی تیز رفتاری کس قدر ہوگی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان بادلوں کی طرح جن کو ہوا ہنکا کر لے جائے پھر وہ ایک قوم کے پاس آ کر انہیں اپنی خرافات کی دعوت دے گا وہ لوگ اسے جھٹلا دیں گے اور واپس کر دیں گے پس وہ ان سے واپس لوٹے گا تو ان کے اموال اس کے پیچھے چل پڑیں گے اور وہ خالی ہاتھ رہ جائیں گے وہ ایک اور قوم کے پاس آئے گا انہیں دعوت دے گا وہ قبول کریں گے اور اس کی تصدیق کریں گے تب وہ آسمان کو بارش برسانے کا حکم دے گا وہ بارش برسائے گا اور زمین کو درخت اگانے کا حکم دے گا تو وہ درخت اگائے گی شام کو ان کے جانور اس حالت میں لوٹیں گے کہ ان کے کوہان لمبے کولہے چوڑے اور پھیلے ہوئے اور تھن دودھ سے بھرے ہوں گے پھر وہ ویران جگہ آ کر کہے گا اپنے خزانے نکال دے جب واپس لوٹے گا تو خزانے اس کے پیچھے شہد کی مکھیوں کے سرداروں کی طرح چل پڑیں گے پھر وہ ایک بھرپور جوان کو بلا کر تلوار سے اسکے دو ٹکڑے کر دے گا پھر اسے پکارے گا تو وہ زندہ ہو کر ہنستا ہوا اس کو جواب دے گا وہ انہی باتوں میں مصروف ہوگا کہ حضرت عیسی بن مریم ہلکے زرد رنگ کا جوڑا پہنے جامع مسجد دمشق کے سفید مشرقی مینارہ پر اس حالت میں اتریں گے کہ ان کے ہاتھ دو فرشتوں کے بازؤں پر رکھے ہوں گے جب آپ سر نیچا کریں گے تو ان کے بالوں سے نورانی قطرات ٹپکیں گے اور جب سر اوپر اٹھائیں گے تو موتیوں کی مثل سفید چاندی کے دانے جھڑتے ہوں گے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کافر تک آپ کے سانس کی ہوا پہنچے گی مر جائے گا اور آپ کی سانس کی ہوا حد نگاہ تک پہنچتی ہوگی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر حضرت عیسی دجال کو تلاش کریں گے یہاں تک کہ لد کے دروازے پر پائیں گے اور اسے قتل کر دیں گے پھر اللہ تعالی کی چاہت کے مطابق مدت تک زمین پر قیام کریں گے پھر اللہ تعالی وحی بھیجیں گے کہ میرے بندوں کو کوہ طور پر لے جا کر جمع کر دیں کیونکہ میں ایسی مخلوق کو اتارنے والا ہوں جن سے لڑنے کی کسی میں طاقت نہیں آپ نے فرمایا پھر اللہ تعالی یاجوج ماجوج کو بھیجے گا وہ ارشاد خداوندی کے مطابق ہر بلندی سے دوڑتے ہوئے آئیں گے آپ نے فرمایا انکا پہلا گروہ بحیره طبره پر سے گزرے گا اور اس کا پورا پانی پی جائے گا پھر جب ان کا دوسرا گروہ وہاں سے گزرے گا تو وہ لوگ کہیں گے کہ یہاں کبھی پانی ہوا کرتا تھا پھر وہ لوگ آگے چل دیں گے یہاں تک کہ بیت المقدس کے ایک پہاڑ پر پہنچیں گے اور کہیں گے کہ ہم نے زمین والوں کو قتل کر دیا اب آسمان والوں کو بھی قتل کر دیں پس وہ آسماں کی طرف تیر پھینکیں گے اللہ تعالی ان کے تیر خون آلود واپس بھیج دے گا عیسی اور آپ کے ساتھی محصور ہوں گے یہاں تک کہ ان کے نزدیک گائے کا سر (بھوک کی وجہ سے) تمہارے آج کے سو دیناروں سے زیادہ اہمیت رکھتا ہوگا عیسی علیہ السلام اور آپ کے ساتھی اللہ تعالی کی بارگاہ میں دعا کریں گے تو اللہ تعالی ان کی گردنوں میں ایک کیڑا پیدا کر دے گا یہاں تک کہ سب یکدم مر جائیں گے جب عیسی علیہ السلام اور انکے ساتھی اتریں گے اور ان کی بدبو اور خون کی وجہ سے ایک بالشت جگہ بھی خالی نہیں پائیں گے پھر عیسی علیہ السلام اور ان کے ساتھی دعا مانگیں گے تو اللہ تعالی لمبی گردن والے اونٹ کی مثل پرندے بھیجے گا جو انہیں اٹھا کر پہاڑ کى غار میں پہنچا دیں گے مسلمان ان کے تیروں، کمانوں اور ترکشوں سے سات سال تک ایندھن جلائیں گے پھر اللہ تعالی ایسی بارش برسائے گا جو ہر گھر اور خیمہ تک پہنچے گی تمام زمین کو دھو کر شیشہ کی طرح صاف شفاف کر دے گی پھر زمین سے کہا جائے گا اپنے پھل باہر نکال اور اپنی برکتیں واپس لاؤ پس اس دن ایک گروہ ایک انار سے کھائے گا اور اس کے لوگ اس کے چھلکے سے سایہ کریں گے نیز دودھ میں اتنی برکت پیدا کر دی جائے گی کہ ایک اونٹنی کے دودھ سے ایک جماعت سیر ہو جائے گا ایک گائے کے دودھ سے ایک قبیلہ اور ایک بکری کے دودھ سے ایک کنبہ سیر ہو جائے گا وہ لوگ اسی طرح زندگی گزار رہے ہوں گے کہ اللہ تعالی ایک ایسی ہوا بھیجے گا جو ہر مومن کی روح قبض کرے گی اور باقی صرف وہ لوگ رہ جائیں گے جو گدھوں کی طرح راستے میں جماع کرتے پھریں گے اور انہی پر قیامت قائم ہوگی یہ حدیث غریب حسن صحیح ہے ہم اسے صرف عبدالرحمن بن یزید بن جابر کی روایت سے پہچانتے ہیں
Tirmizi kitab ul fitan hadees number 2328
Specially see thz part of hadees
کہ حضرت عیسی بن مریم ہلکے زرد رنگ کا جوڑا پہنے جامع مسجد دمشق کے سفید
مشرقی مینارہ پر اس حالت میں اتریں گے کہ ان کے ہاتھ دو فرشتوں کے بازؤں پر رکھے ہوں گے جب آپ سر نیچا کریں گے تو ان کے بالوں سے نورانی قطرات ٹپکیں گے اور جب سر اوپر اٹھائیں گے تو موتیوں کی مثل سفید چاندی کے دانے جھڑتے ہوں گے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کافر تک آپ کے سانس کی ہوا پہنچے گی مر جائے گا اور آپ کی سانس کی ہوا حد نگاہ تک پہنچتی ہوگی
Tht shows that hazrat essa apne jism k saath ain gy farishto k kandhe per hathoon ko rakhe huwe so I think thz hadees Rasool have made everthing really clear Hafiz ibn e hajar farmate hain “k tamam ashab tafseer aur aima hadees is bat per mutafiq hain k hazrat essa ko unk jism k saath asman per utha lya gaya tha”
Talkhees ul habeer page number 319
Allama Muhammad bin ahmed safareni alamat qayamat k bayan main likhte hain K hazrat essa ka wapis nuzool kitab o sunat se sabbit hai phir us k neche ayat zair e tafseer per hazrat abu huraira k tafseer bayan ker k likhte hain k yeh nazool ijma umat e muhamadia se sbait hai aur koi bhi muslim iska mukhalif nhi
Shara aqeda safareni jild number 2 page number 89
A evidence which was presented by one of qadyani tht hazrat Hassan bin ali said tht Roh of hazrat ali was qabz also on the same day as of hazrat essa ibn e maryam let us see the real rivayat here
قال: أخبرنا عبد الله بن نمير عن الأجلح عن أبي إسحاق عن هبيرة بن يريم قال: لما توفي علي بن أبي طالب قام الحسن بن علي فصعد المنبر فقال: أيها الناس، قد قبض الليلة رجل لم يسبقه الأولون ولا يدركه الآخرون، قد كان رسول الله، صلى الله عليه وسلم، يبعثه المبعث فيكتنفه جبريل عن يمينه وميكائيل عن شماله فلا ينثني حتى يفتح الله له، وما ترك إلا سبعمائة درهم أراد أن يشتري بها خادما، ولقد قبض في الليلة التي عرج فيها بروح عيسى بن مريم ليلة سبع وعشرين من رمضان.
Let us see the reality behind thz rivayat in the light of ilme rijal Is main aik ravi hai
هبيرة بن يريم وقال النسائي ليس بالقوي
Imam nisae kehte hain yeh qawi nhi
قال يحيى بن معين هو مجهول
Yahya bin mueen ny ise majhool kaha
وعبد الرحمن لم يتركا حديثه وقد روى غير حديث منكر
Abdur rehman kehte hain is k hadeesain lena tarq ker de gaye kyun k munkar ahadees bayan kerta hai
وقال ابن أبي حاتم عن أبيه شبيه بالمجهول
Ibn abi sheba kehte hain yeh majhool hai (tehzeeb ut tehzeeb)
Dosre ravi ko dekh lain ab
أجلح بن عبد الله بن حجية و قال أبو طالب عن أحمد بن حنبل : أجلح و مجالد متقاربان فى الحديث و قد روى الأجلح غير حديث منكر Ahmed bin hanbal kehte hain k yeh munkar ahadess bayan kerta hai
و قال أبو حاتم : ليس بالقوى يكتب
حديثه و لا يحتج به
Abu hathim kehte hain yeh qawi nhi is k ahadees se ehtijaj na kya gaye
و قال النسائى : ضعيف ليس بذاك و كان له رأى سوء
Imam nisae kehte hain yeh zaeef hai yeh kuch bhi nhi
Ab is rivayat main 2 zaeef ravioon k mojoodgi k ilawa aik masla aur hai aur who sab se bara hai
الاسم : عبد الله بن نمير الهمدانى الخارفى ، أبو هشام الكوفى ( والد محمد بن عبد الله بن نمير ) المولد : 115 هـ الطبقة : 9 : من صغار أتباع التابعين الوفاة : 199 ه
In k wafat 199 hijri k hai aur yeh is rivayat k akhri ravi hain in se taqbat ibn e saad k writer k mulaqat hi sabit nhi hai balke who in k wafat k bhi kai sadion bad peeda huwa hain so thz make thz rivayat munqata as well so is se istadlal batil there ga A article By IKRAM MUHAMMADI

No comments:

Post a Comment